Breaking

Sunday, 18 February 2018

February 18, 2018

چور کی پرس چھیننے کی کوشش، خاتون نے ناکام بنادی، چور کو پکڑ لیا لیکن پھر اسے اپنے ساتھ کہاں لے گئی؟ پولیس سٹیشن نہیں بلکہ۔۔۔ ایسا کام کر دکھایا جو آج تک کسی نے کسی چور کے ساتھ نہ کیا ہوگا

کوئی جیب تراش یا چور پکڑا جائے تو لوگ پہلے اس کی درگت بناتے اور پھر پولیس کے حوالے کر دیتے ہیں لیکن کینیڈا میں ایک لڑکی پرس چھیننے کی کوشش کرنے والے چور کو پکڑ کر اپنے ساتھ ایسی جگہ لے گئی کہ سن کر ہر کوئی دنگ رہ جائے گا۔ سی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کینیڈین شہر ایڈمونٹن میں ٹیس ابوگوشے نامی لڑکی سڑک کنارے جا رہی تھی کہ چور اس کا پرس چھین کر بھاگ نکلا۔ ٹیس نے اس کا پیچھا کیا اور کچھ دور جا کر اسے دبوچ لیا۔ چور سے پرس واپس لینے کے بعد وہ اسے پولیس کے حوالے کرنے کی بجائے اپنے ساتھ ہوٹل لے گئی اور اسے کافی پلائی۔
ٹیس نے سی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’چور انتہائی پریشان اور مفلوک الحال لگ رہا تھا۔ اس کے چہرے کی شکنیں بتا رہی تھیں کہ وہ کسی بڑی پریشانی میں مبتلا ہے۔ کافی پر جب اس نے اپنی صورتحال بتائی تو میرا خدشہ درست ثابت ہوا۔ وہ انتہائی تنگدستی کے دن گزار رہا تھا۔ ‘‘ ٹیس کا کہنا تھا کہ ’’ایسے لوگوں کو ہم پیارومحبت سے راہ راست پر لا سکتے ہیں۔ پولیس کے حوالے کرکے انہیں جیل بھجوا دینا کسی بہتری کا موجب نہیں بن سکتا۔
February 18, 2018

Heer – Ranjha Story in Urdu:



Tarekh mein kuch sachi mohabbat kerne wale aese bhi paye jate hain jin kay wajood to aaj nahain rahe hain leakin un ke mohabbato ke misale aaj bhi de jate hain aur jin kay dilo mein chahat kay diyay jal chuke ho woh un ke aramgaho pe hazari dete hain. Aik aesa he jora Heer aur Ranjhe ka hai jin ke mohabbat to sachi thee leakin hasid dilo ne un kay pyar ko nazar laga de aur un ko milan se pehle moat ke wadi pe utaar deya gya. Aaj bhi latadad chahne wale Heer kay abaye gaou Jhang, Punjab, Pakistan pe ja kay us badnaseed joray ke yaado ko taza kerte aur khud hamesha saath nibhane ke aik dosre ko yaqeen dehaani kerate hain.
Heer, Ranjha ke mashhoor tareen dastan mashhoor shaer Waris Shah ne 1766 mein likhe howe hai. Zayadaeh logo ka kehna hai yeh aik sachi dastan hai aur Waris Shah ne Jhang kay abaye logo se jo dastan sune howe hai usse shaerana andaz mein beyan keya howa hai.
Heer ka taloq aik ameer Jutt gharane se thaa aur woh inthaye khoobsorat larke thee. Ranjha Darya-e-Chenab kay qareeb “Takht Hazara” mein aik Jutt gharane mein paeda howa thaa aur apne charo bhaeyo mein sub se choota thaa. Apne baap ka ladla beta hone kay natay usse baqi bhaeyo ke terah kheto mein mehnat nahain kerne perte thee. Woh bansuri bajaya kerta thaa. Zameen kay mamle pe jhagra hone ke wajah se Ranjha ghar chor deta hai. Waris Shah ke dastan mein yeh likha gya howa hai kay Ranjhay kay bhaee ke biwi Ranjhay ko khana dene se enkar ker dete hai to Ranjha ghar chor deta hai. Phir woh Heer kay gaou pohanch jata hai jaha usse Heer se ishq ho jate hai. Heer ka baap Ranjhay ko raywar ke nokre day de thee. Ranjha jaese bansuri bajata hota thaa Heer mashoor ho jate hai aur Ranjhay se mohabbat kerne lagte hai.  Heer aur Ranjha kafi saal chup kay milte rehte hain aur phir aik dafa Heer ka chacha Qaedo aur us kay walid Chuchak aur walda Malki ko pakkar lete hain. Heer ko majboor keya jata hai kay woh kissi aur “Saida Khera” naame mard kay saath shadi kare.
Ranjhay ka dil tot jata hai aur woh dehe elaqo mein tanha mara, mara phirta rehta thaa. Gorakhnath jo kay jogiyo kay “kanphata” firqe ka bani hota hai us se Ranjhay ke “Tilla Jogian” pe mulaqat ho jate hai. Ranjha kaan chaed leta hai, jogi ka roop ekhteyar ker leta hai aur madi duniya se talouq tor deta hai. Ranjha Rab ka naam le ker phir se Punjab bhar mein mara, mara phirne lagta hai aur Heer kay gaou pohanch jata hai.
Es dafa Heer kay Waldaen Heer ke shadi Ranjhay kay saath kerne kay liye razamand ho jate hain leakin aen shadi kay roz Heer ka chacha Kaedo, Heer ke khurak mein zehar dal deta hai ta kay yeh shadi na ho sake. Ranjha yeh khabar sun ker Heer ke imdad ke liye bhaga, bhaga jata hai leakin badqismati se daer ho chuke hote hai. Ranjha dilbardashta ho ker zehrela laddo khud bhi khaa leta hai aur Heer kay saath woh bhi mar jata hai.

Saturday, 17 February 2018

February 17, 2018

ماچھیوال ضلع اور تحصیل جھنگ کا قصبہ، علاقہ کچھی میں خوشاب مظفر گڑھ روڈ پر واقع ہے۔ ماضی قدیم میں یہ ایک عظیم



ماچھیوال

ضلع اور تحصیل جھنگ کا قصبہ، علاقہ کچھی میں خوشاب مظفر گڑھ روڈ پر واقع ہے۔ ماضی قدیم میں یہ ایک عظیم الشان شہر تھا۔ اس کے دامن میں لوہ کوٹ کا وسیع و عریض قلعہ تھا، جو اب برباد ہو کر ٹیلے کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ تاریخ اروڑہ ہنس کے مطابق لوہ کوٹ کو رام چندر کے بیٹے لُونے بسایا تھا اور صدیوں تک یہاں آریاؤں کی حکومت رہی۔ ایک زمانہ میں بدھ مت کا مرکز رہا اور ماچھیوال کو دریائی بندرگاہ کی حیثیت حاصل رہی۔ کشمیر کا سامان تجارت اور سندھ کا مال اسی شہر میں اُترتا تھا اور پھر خشکی کے راستے پہاڑی و صحرائی شہروں میں اُونٹوں کے ذریعہ پہنچا دیا جاتا تھا۔ خوشاب ملتان روڈ آباد شاہراہ تھی۔ اس کے دونوں طرف چھوٹے چھوٹے قلعے، چوکیاں سرائیں موجود تھیں۔ آج بھی سرائے کرشنا اور سرائے بھریڑی کے نشانات موجود ہیں۔ آموں اور کھجوروں کے وسیع باغات تھے۔ علاقہ شاداب تھا اور شہرکی وسعت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ قلعہ کے تین اطراف قریباً پانچ کلومیٹر تک کشادہ میدان تھا، لیکن مختلف زمانوں میں یہ شہر اُجڑتا چلا گیا۔ قلعہ لوہ کوٹ تباہ ہونے کے بعد اس شہر کی رونق اور تجارت ختم ہو گئی،جس زمانہ میں محمود غزنوی نے اس علاقہ پر حملہ کیا تھا، یہ شہر راجہ جے پال کے قبضہ میں تھا۔ محمود غزنوی کے حملوں میں بھی اس شہر کو نقصان پہنچا۔ جب مغلوں کا ابتدائی دَور شروع ہوا تو بھیرہ کے حاکم ماچھی خان نے اس شہر کو دوبارہ بسایا اور شہر اسی کے نام سے بعد میں ماچھیوال مشہور ہوا۔ اس شہر میں ایک بزرگ سخی سلطان کا مزار موجود ہے، جس پر کم و بیش دو گز لمبے اور ایک گز چوڑے پتھروں کی دیوار چُنی ہوئی ہے۔ یہ پتھر برباد شدہ قلعہ لوہ کوٹ کا ورثہ ہیں۔ ماچھی خان کے عہد سے لے کر ۱۸۵۰ء تک ماچھیوال کا شہر اپنی آب و تاب میں مشہور تھا، مگر انگریزی دَور میں شہر کی تجارت بند ہو گئی۔قدیم عمارتیں فوجی پڑاؤ کے لیے مخصوص کر لی گئیں اور جہلم کی طغیانی نے شہر کو مسلسل برباد کیا۔ ماچھیوال کو تیسری مرتبہ بسایا گیا ہے۔ ۱۹۲۴ء میں یہاں اراضی کا بندوبست ہوا اور ایک سرکاری بنگلہ بنایا گیا ۔یہاں مدفون بزرگ سلطان شہید کے بارے کہا جاتا ہے کہ وہ سیاحت کرتے ہوئے ماچھیوال پہنچے تھے اور ان کے ساتھ دیگر دو بھائی بھی تھے۔ تینوں صاحبِ کرامت بزرگ تھے۔ سلطان شہید یہیں ٹھہر گئے۔ باقی دو بھائی میانوالی کی طرف چلے گئے۔ آپ ڈاکوؤں کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔ ان کے مزار پر ہر سال پہلی اور تین مگھر کو میلہ لگتا ہے۔ یہ میلہ لوڑی کے نام سے مشہور ہے۔ حکومت نے ز ائرین کی سہولت کے لیے ایک کنواں وقف کیا تھا ،جو اب بھی موجود ہے۔

(کتاب ’’نگر نگر پنجاب:شہروں اور قصبات کا جغرافیائی، تاریخی، ثقافتی اور ادبی انسائیکلوپیڈیا‘‘ سے مقتبس)
February 17, 2018

واصو: ضلع جھنگ کا قصبہ۔ جھنگ بھکر روڈ پر اٹھارہ ہزاری سے دو میل دور واقع ہے۔ تاریخی اعتبار سے یہ علاقہ قدیم




واصو:

ضلع جھنگ کا قصبہ۔ جھنگ بھکر روڈ پر اٹھارہ ہزاری سے دو میل دور واقع ہے۔ تاریخی اعتبار سے یہ علاقہ قدیم عہد میں علمی اعتبار سے بہت مشہور تھا کیونکہ یہاں ایک زمانہ قبل سنسکرت کی بہت بڑی درسگاہ تھی اور آریائوں نے اس درسگاہ کے اردگرد مضبوط قلعے اور فوجی چوکیاں بنائی ہوئی تھیں، جن کے آثار قدیمہ کے نشانات اور علامتیں اب بھی نظر آتی ہیں۔ بعد میں یہ تمام علاقہ اُجڑ گیا۔ موجودہ قصبہ کی بنیاد چیلا خاندان کے بزرگ واصل حق نے قریباً1010ھ میں رکھی اور یہاں دینی مدرسہ قائم کیا، جو بعد میں ان کی اولاد چلاتی رہی۔ مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر کا گزر بھی ایک مرتبہ یہاں سے ہوا تھا۔ کسی زمانہ میں یہ اہم تجارتی شہر تھا ،مگر اب اس کی وہ حیثیت باقی نہیں رہی۔ یہاں طلبا و طالبات کے ہائی سکول اور ہسپتال وغیرہ موجود ہیں۔سکھ عہد سے تھوڑا عرصہ قبل واصو کے چیلہ خاندان میں مولوی درویش محمد ہوئے ہیں۔ وہ عربی اور فارسی کے عالم تھے۔ ضلع جھنگ کے قدیم علمی خاندانوں میں ان کا خاندان سرفہرست شمار ہوتا تھا۔ مولوی درویش محمد کی ایک کتاب ’’احسن المقال‘‘ بہت مشہور ہے، جو جھنگ کے قدیم سیال خاندانوں کی تاریخ کا درجہ رکھتی ہے۔ اسی خاندان کے مولوی نور محمد چیلہ نے ’’احسن المقال‘‘ کا اُردو ترجمہ کیا اور بعض تراجم کے ساتھ ’’تاریخ ِجھنگ سیال‘‘ کے نام سے کتاب شائع کی۔ادیب اور شاعر سکندر خان حامی کا تعلق بھی واصو قصبہ سے تھا۔
February 17, 2018

علامہ اقبال پبلک سکول کورال کی سالانہ تقریب میں بیٹھے ہزاروں لوگ اس وقت حیران رہ گے جب



علامہ اقبال پبلک سکول کورال کی سالانہ تقریب میں بیٹھے ہزاروں لوگ اس وقت حیران رہ گے جب علامہ اقبال سکول کورال کے پرنسپل غلام عباس حیدری نے سٹیج پر موجود اپنے استاد کے پاءوں کو ہاتھ لگا کے کہا کہ اگر ہم معاشرے میں مقام اور عزت چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے اساتذہ کا اھترام 
کرنا ہوگا۔



February 17, 2018

PSL Schedule 2018

PSL Schedule 2018 Time Table

Date
Match Detail
Venue
Time (PST / Local)
Feb 22, Thu
Peshawar Zalmi vs Multan Sultans
Dubai
09:00 PM / 08:00 PM
Feb 23, Fri
Karachi Kings vs Quetta Gladiators
Dubai
04:30 PM / 03:30 PM
Feb 23, Fri
Multan Sultans vs Lahore Qalandars
Dubai
09:00 PM / 08:00 PM
Feb 24, Sat
Islamabad United vs Peshawar Zalmi
Dubai
04:30 PM / 03:30 PM
Feb 24, Sat
Quetta Gladiators vs Lahore Qalandars
Dubai
09:00 PM / 08:00 PM
Feb 25, Sun
Multan Sultans vs Islamabad United
Dubai
04:30 PM / 03:30 PM
Feb 25, Sun
Karachi Kings vs Peshawar Zalmi
Dubai
09:00 PM / 08:00 PM
Feb 26, Mon
Karachi Kings vs Lahore Qalandars
Dubai
09:00 PM / 08:00 PM
Feb 28, Wed
Islamabad United vs Quetta Gladiators
Sharjah
09:00 PM / 08:00 PM
March 01, Thu
Quetta Gladiators vs Peshawar Zalmi
Sharjah
09:00 PM / 08:00 PM
March 02, Fri
Multan Sultans vs Karachi Kings
Sharjah
04:30 PM / 03:30 PM
March 02, Fri
Lahore Qalandars vs Islamabad United
Sharjah
09:00 PM / 08:00 PM
March 03, Sat
Multan Sultans vs Quetta Gladiators
Sharjah
04:30 PM / 03:30 PM
March 03, Sat
Peshawar Zalmi vs Lahore Qalandars
Sharjah
09:00 PM / 08:00 PM
March 04, Sun
Islamabad United vs Karachi Kings
Sharjah
09:00 PM / 08:00 PM
March 06, Tue
Peshawar Zalmi vs Multan Sultans
Dubai
09:00 PM / 08:00 PM
March 07, Wed
Multan Sultans vs Quetta Gladiators
Dubai
09:00 PM / 08:00 PM
March 08, Thu
Islamabad United vs Lahore Qalandars
Dubai
04:30 PM / 03:30 PM
March 08, Thu
Karachi Kings vs Quetta Gladiators
Dubai
09:00 PM / 08:00 PM
March 09, Fri
Multan Sultans vs Lahore Qalandars
Dubai
04:30 PM / 03:30 PM
March 09, Fri
Peshawar Zalmi vs Islamabad United
Dubai
09:00 PM / 08:00 PM
March 10, Sat
Multan Sultans vs Karachi Kings
Dubai
04:30 PM / 03:30 PM
March 10, Sat
Peshawar Zalmi vs Quetta Gladiators
Dubai
09:00 PM / 08:00 PM
March 11, Sun
Karachi Kings vs Lahore Qalandars
Dubai
09:00 PM / 08:00 PM
March 13, Tue
Multan Sultans vs Islamabad United
Sharjah
09:00 PM / 08:00 PM
March 14, Wed
Quetta Gladiators vs Lahore Qalandars
Sharjah
09:00 PM / 08:00 PM
March 15, Thu
Peshawar Zalmi vs Karachi Kings
Sharjah
04:30 PM / 03:30 PM
March 15, Thu
Quetta Gladiators vs Islamabad United
Sharjah
09:00 PM / 08:00 PM
March 16, Fri
Peshawar Zalmi vs Lahore Qalandars
Sharjah
04:30 PM / 03:30 PM
March 16, Fri
Islamabad United vs Karachi Kings
Sharjah
09:00 PM / 08:00 PM
March 18, Sun
Qualifier – Team 1 vs Team 2
Dubai
09:00 PM / 08:00 PM
March 20, Tue
Eliminator 1 – Team 3 vs Team 4
Lahore
09:00 PM / 08:00 PM
March 21, Wed
Elimi 2 – Elimi 1 Winner vs Qualifier Loser
Lahore
09:00 PM / 08:00 PM
March 25, Sun
PSL Final
Karachi
09:00 PM / 08:00 PM