ایک عام دوست آپ کے گھر مہمان کی طرح داخل ہوتا ہے اور تکلف برتتا ہے جبکہ ایک اصلی دوست آپ کے گھر آتے ہی سیدھا فریج کی جانب بڑھتا ہے اور بالکل ایسے ہی رہتا ہے جیسے اس کا اپنا گھر ہو۔ ایک عام دوست نے آپ کو کبھی روتے نہیں دیکھا ہوتا جبکہ ایک اصلی دوست کے کندھے آپ کے آنسوؤں سے وقتا فوقتا بھیگتے رہتے ہیں۔ عام دوست آپ کے والدین کے نام ٹھیک سے نہیں جانتا
لیکن ایک اصلی دوست کے فون میں آپ کے والدین کا نمبر بھی سیوڈ ہوتا ہے اور اس کی آپ کے والدین کے ساتھ اچھی بھلی سلام دعا ہوتی ہے۔ عام دوست آپ کی پارٹی میں تحائف لے کر شامل ہوتا ہے جبکہ اصلی دوست صبح سویرے سب سے پہلے آتا ہے تاکہ پارٹی کے انتظامات میں مدد کر وائے مدد کر وائے اور رات گئے سب سے آخر میں واپس جاتا ہے کیونکہ وہ آپ کی صفائی میں مدد کراتا ہے۔ آپ کے بستر میں گھس جانے کے بعد کبھی کسی اصلی دوست کا فون نہیں آتا ۔ اگر آ جائے تو آپ دل سے چڑ جاتے ہیں مگر ایک اصلی دوست کا فون ہمیشہ بیڈ میں گھسنے کے بعد ہی آتا ہے کیونکہ آپ روز بات کرتے ہیں۔ بلکہ آپ اس پر غصے ہوتے ہیں کہ اس نے فون کرنے میں اتنی دیر کیوں کر دی۔ عام دوست آپ کے پاس اپنے مسائل کے حل پوچھنے آتا ہے لیکن اصلی دوست کے پاس آپ خود اپنے مسئلے لے کر جاتے ہیں۔ عام دوست آپ سے آپ کی رومانوی داستانیں پوچھتا ہے۔
اصلی دوست آپ کو آپ کی رومانوی تاریخ پوری کی پوری سنا سکتا ہے اور آپ کو اس کی باتیں کر کے چھیڑتا ہے اور بلیک میل کرتا ہے۔ چھیڑ خوانی کی نیت سے۔ کسی سنگین بحث کے بعد عام دوست طیش میں آجاتا ہے اور سمجھتا ہے کہ دوستی ختم۔ اصلی دوست سخت ترین لڑائیاں کرتا ہے اور اس کے بعد ناراضگی کے باوجود بار بار فون کرتا ہے۔ عام دوست آپ سے امید رکھتا ہے کہ آپ ہمیشہ اس کی مدد کریں گے، اصلی دوست کے بارے میں آپ جانتے ہیں کہ وہ ہمیشہ آپ کے حق میں مثبت ثابت ہو گا۔
عام دوست تھوک کے حساب سے بھی ہو سکتے ہیں اور کسی کم سوشل انسان کے لیے بہت تھوڑے سے بھی ہو سکتے ہیں لیکن یہ بات یقینی ہے کہ اصلی دوست ایک یا دو ہوتے ہیں بس۔ اصلی دوست کی آپ کو ایسے عادت ہوتی ہے جیسے فیملی، در حقیقت وہ فیملی سے زیادہ قریب ہوتا ہے کیونکہ دوست ہم خود چنتے ہیں اور ان کے ساتھ ذہنی ہم آہنگی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ دوست ہمیشہ دیکھ کر بناؤ۔ آپ کے دوست آپ کی زندگی پر بہت گہرہ اثر مرتب کرتے ہیں اور آپ کا کل سرمایہ ہوتے ہیں۔ عام دوستبنانے میں بھی کوئی حرج نہیں لیکن اصلی دوست کی اہمیت اور اس کا مقام پہچاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔
No comments:
Post a Comment