سننی کوئی فریاد نہیں کان پکڑ لو
ہر شخص پہ واجب ہے یہاں کان پکڑنا
تم رسم سے آزاد نہیں کان پکڑ لو
یہ عشق نگر ہے یہاں دستور الگ ہیں
معمول ہے، ایجاد نہیں، کان پکڑ لو
ہنسنے کا یہ مقام نہیں، سوچنے کا ہے
اتنا بنو استاد نہیں کان پکڑ لو
آسان یہ ہوتا نہیں اقدار سمجھنا
یہ ضبط ہے، مرصاد نہیں، کان پکڑ لو
ہر دور سے ہر شخص کو حصہ ملا اپنا
ہوتا کوئی داماد نہیں کان پکڑ لو
حسام تو استاد کی راہوں پہ چلا کر
بٹتی یہاں پرساد نہیں کان پکڑ لو
No comments:
Post a Comment