Breaking

Thursday, 15 February 2018

گر تم کو سبق یاد نہیں کان پکڑ لو




سننی کوئی فریاد نہیں کان پکڑ لو

ہر شخص پہ واجب ہے یہاں کان پکڑنا
تم رسم سے آزاد نہیں کان پکڑ لو

یہ عشق نگر ہے یہاں دستور الگ ہیں
معمول ہے، ایجاد نہیں، کان پکڑ لو

ہنسنے کا یہ مقام نہیں، سوچنے کا ہے
اتنا بنو استاد نہیں کان پکڑ لو

آسان یہ ہوتا نہیں اقدار سمجھنا
یہ ضبط ہے، مرصاد نہیں، کان پکڑ لو

ہر دور سے ہر شخص کو حصہ ملا اپنا
ہوتا کوئی داماد نہیں کان پکڑ لو

حسام تو استاد کی راہوں پہ چلا کر
بٹتی یہاں پرساد نہیں کان پکڑ لو

No comments:

Post a Comment